نئی آٹو پالیسی جولائی 2026 سے نافذ ہوگی

وزارت تجارت کے حکام نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ جولائی 2026ء سے نئی آٹو پالیسی کا نفاذ ہوگا جون میں پرانی پالیسی ختم ہوجائے گی، کمرشل بنیادوں پر گاڑیوں کی امپورٹ سے متعلق نئی شرائط لاگو ہوں گی، باہر سے منگوائی گئی گاڑیوں پر عالمی معیار لاگو ہوگا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ اور صنعت و پیداوار کا اجلاس سینیٹر عون عباس بپی کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہوا۔ وزارت تجارت کی نیشنل ٹیرف پالیسی 25-30 سے متعلق بریفنگ دی گئی۔

کمیٹی کو بتایا کہ قومی ٹیرف پالیسی کی منظوری وفاقی کابینہ نے دی، پالیسی کے تحت زیادہ سے زیادہ کسٹمز ڈیوٹی 15 فیصد عائد ہوگی، ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی کا ریٹ اس وقت زیادہ سے زیادہ 7 فیصد تک ہے، اے سی ڈی کو کو مرحلہ وار کم کرکے زیرو پر لایا جائے گا، ریگولیٹری ڈیوٹیز آٹو سیکٹر پر بہت زیادہ ہائی ہیں، پالیسی کے تحت ریگولٹری ڈیوٹی کو 50 فیصد سے بتدریج کم کیا جائے گا، آٹو سیکٹر ٹیرف کو ریشنلائز کیا جائے گا، جولائی2026 سے نئی آٹو پالیسی کا نفاذ جون میں پرانی پالیسی ختم ہوگی۔

بتایا گیا کہ کمرشل بنیادوں پر گاڑیوں کی امپورٹ سے متعلق نئی شرائط لاگو ہوں گی، باہر سے منگوائی گئی گاڑیوں پر عالمی معیار لاگو ہوگا۔

اجلاس کو سی ای او ٹویوٹا نے کمیٹی کو بتایا کہ 195 ممالک میں 16 ممالک میں آٹو موبیل مینوفیکچرنگ ہے، پاکستان دنیا کے 16 ممالک میں شامل ہے ہمارا گناہ یہ ہے کہ ہم نوکریاں دیتے اور کاروبار لاتے ہیں۔

سینیٹر منظور کاکڑ نے سوال کیا ملک میں بننے والی گاڑیوں کے لیے کوئی حفاظتی اقدامات بھی ہیں؟ ایک کروڑ روپے نارمل گاڑی کی قیمت پہنچ چکی ہے۔

سی ای او ٹویوٹا نے کہا کہ آٹو موبیل پالسی میں تسلسل کا فقدان ہے، ٹوٹل امپورٹ کا 1.74 فیصد آٹو موبیل کا حصہ ہے، فارچونر کی قیمت 2 کروڑ 44 اور اس پر حکومت کا ٹیکس ڈیڑھ کروڑ کے قریب ہے، سی سیڈان 80 لاکھ گاڑی کے مگر اس پر 35 لاکھ کے ٹیسکز کا نفاذ ہے، 2020ء میں 92 فیصد لوکل گاڑیوں کا استعمال ہوتا تھا، پاکستان میں سی کے ڈی ریٹ 30 فیصد عائد ہے، پاکستان میں سی بی یو ریٹ کا 50 سے 100 فیصد عائد ہے، انڈیا میں سی کے ڈی 15 فیصد اورسی بی یو 125 فیصد ہے۔

سینیٹر دلاور خان نے کہا کہ لوکل انڈسٹری کو ترقی دینے کی ضرورت ہے، پالیسی یہاں تین ماہ چار ماہ یا بارہ ماہ کی بھی رہی ہے، پالیسی بناتے وقت انڈسٹری کو بلا کر بات چیت سے بنانی چاہیے۔

مقالات ذات صلة

الأكثر شهرة