عراق میں خشک سالی سے متاثرہ علاقے میں قائم ڈیم میں پانی کی سطح کم ہونے کے بعد ماہرین آثار قدیمہ نے دو ہزار سال سے زائد پرانی قبریں دریافت کی ہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق محکمہ آثار قدیمہ کے عہیداروں نے بتایا کہ ماہرین نے خشک سالی سےمتاثرہ عراقی صوبہ دھوک کے علاقے میں 40 قبریں دریافت کی ہے جہاں ملک کے سب سے بڑے آبی کے ذخیرے میں پانی کی سطح کم ہوگئی تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ شمالی صوبہ دھوک کے خانکے ریجن میں موصل ڈیم کے کنارے دریافت ہونے والی قبروں کے بارے میں خیال ہے کہ وہ دو ہزار 300 سال سے زائد پرانی ہیں۔
دھوک میں محکمہ آثار قدیمہ کے ڈائریکٹر اور مذکورہ علاقے میں آرکائیولوجیکل کام کے سربراہ بیکاس بریفکانی نے بتایا کہ اب تک ہم نے تقریباً 40 قبریں دریافت کرلی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کی ٹیم نے اس علاقے میں 2023 میں سروے کیا تھا لیکن چند قبروں کے حصوں کی نشان دہی کی تھی تاہم یہاں پر اس وقت کام شروع کرپائے جب رواں برس ڈیم میں پانی کی سطح انتہائی کم ہوگئی ہے۔
بیکاس بریفکانی نے بتایا کہ حالیہ برسوں میں ماہرین آثار قدیمہ اسی علاقے میں کھنڈرات دریافت کرچکے ہیں جو ہزاروں سال پرانے ہیں، جو عراق میں مسلسل 5 برسوں سے خشک سالی کے نتیجے میں دریافت ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ خسک سالی نے کئی پہلوؤں سے خاص اثر ڈالا ہے جیسا کہ زراعت اور بجلی ہے لیکن ہمارے ماہرین کو اپنا کام کرنے کا موقع مل جاتا ہے۔
بیکاس بریفکانی کے مطابق حالیہ دریافت ہونے والی قبریں ممکنہ طور پر ہیلینسٹک یا ہیلینسٹک سیلیوسڈ دور (سکندر اعظم کی فتوحات کے بعد یونانی اثرات کا دور)کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کی ٹیم مقبروں کی کھدائی کر رہی ہے تاکہ علاقے میں پانی کی سطح دوبارہ بلند ہونے سے قبل اس کو دھوک میوزیم منتقل کرکے مزید تحقیق اور محفوظ بنایا جائے۔
خیال رہے کہ عراق موسمیاتی تبدیلیوں سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے جہاں درجہ حرارت بڑھ رہا ہے اور سال بہ سال پانی کی شدید قلت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
حکام نے خبردار کردیا ہے کہ رواں برس سب سے زیادہ خشک سالی ہوگی جو 1933 کے بعد سب سے زیادہ ہے اور آبی ذخائر میں پانی کی سطح ان کی پوری گنجائش کے صرف 8 فیصد تک آجائے گی۔
اس حوالے پڑوسی ممالک ایران اور ترکیے پر الزام عائد کیا جارہا ہے کہ جنہوں نے بلندی میں ڈیم تعمیر کیے ہیں، جس کی وجہ سے عظیم دریاؤں دجلہ اور فرات میں ڈرامائی انداز میں پانی کا بہاؤ کم ہو رہا ہے جو عراق کو سیراب کر رہے ہیں۔