
شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) 24 سال کی شان دار ترقی کے بعد ایک ایسی تنظیم کے طور پر ابھری ہے جس کا اثر و رسوخ اور عالمی سطح پر پہچان مسلسل بڑھ رہی ہے، یہ تنظیم چین میں اپنے قیام کے مقام پر اپنی اب تک کی سب سے بڑی سالانہ سربراہ کانفرنس منعقد کر رہی ہے اور صدر شی جن پنگ نے بین الاقوامی تعلقات کی نئی قسم کی بنیاد رکھی ہے۔
چینی صدر شی جن پنگ اتوار سے پیر تک تیانجن میں اس سربراہ اجلاس کی صدارت کررہے ہیں جہاں رکن ممالک سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اگلے 10سال کے لیے تنظیم کی ترقی کی حکمت عملی سمیت اہم دستاویزات منظور کریں گے۔
توقع ہے کہ صدر شی جن پنگ ایس سی او کی اعلیٰ معیار کی ترقی اور ہمہ جہتی تعاون کی حمایت کے لیے چین کے نئے اقدامات اور کارروائیوں کا بھی اعلان کریں گے اور تنظیم کے لیے دوسری جنگ عظیم کے بعد کے بین الاقوامی نظام کے تحفظ اور عالمی نظم و نسق کے نظام کو بہتر بنانے میں تعمیری طور پر حصہ ڈالنے کا راستہ بھی واضح کریں گے۔
جون 2001 میں شنگھائی میں قائم ہونے والی ایس سی او 6 بانی اراکین سے بڑھ کر 10 اراکین، 2 مبصرین اور 14 ڈائیلاگ پارٹنرز کے ساتھ 26 ممالک پر مشتمل ایک خاندان بن چکی ہے جو ایشیا، یورپ اور افریقہ تک پھیلا ہوا ہے۔
چین، روس اور بھارت جیسی بڑی ابھرتی ہوئی منڈیوں اور ترقی پذیر ممالک کی شمو لیت کے ساتھ ایس سی او دنیا کی تقریباً نصف آبادی اور عالمی معیشت کے ایک چوتھائی حصے کی نمائندگی کرتی ہے جو علاقائی استحکام اور عملی تعاون کا ایک اہم ستون ہے۔
صدر شی جن پنگ تیانجن میں سربراہی اجلاس کی دوسری بار میزبانی کریں گے، چین کی قیادت سنبھالنے کے بعد سے صدر شی نے ایس سی او کے 12 سربراہ اجلاسوں میں شرکت کی ہے جس سے ایس سی او کی اسٹریٹجک سمت تشکیل دینے اور اسے عالمی نظم و نسق میں ایک زیادہ بااثر کردار کی طرف لے جانے میں مدد ملی ہے۔
تیانجن میں سربراہی اجلاس سے قبل صدر شی جن پنگ نے کہا کہ ایس سی او ایک مضبوط فریم ورک میں پختہ ہو چکی ہےجو مضبوط قوت کا مظاہرہ کر رہی ہے، اس نے بین الاقوامی تعلقات کی ایک نئی قسم کی مثال قائم کی ہے۔