
مغربی افریقی ملک برکینا فاسو کی فوجی حکومت نے ہم جنس پرستی کو باقاعدہ جرم قرار دیتے ہوئے قید اور بھاری جرمانے کی سزا مقرر کر دی۔
سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق فوج کی حمایت یافتہ عبوری حکومت کے 71 غیر منتخب ارکان نے اس بل کو متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
یہ بل منظوری کے بعد ملک میں ہم جنس پرستی کے خلاف باضابطہ قانون بن گیا جو فوری طور پر نافذ العمل بھی ہے۔
اس نئے قانون کے تحت ہم جنس پرستی کے مرتکب افراد کو 2 سے 5 سال تک قید کی سزا ہوگی جب کہ بھاری جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا۔
وزیرِ انصاف اداسو روڈریگ بایالا نے بتایا کہ ہم جنس پرستی کے مرتکب غیر ملکی شہریوں کو سزا پوری کرنے کے بعد ملک بدر بھی کر دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ موجودہ حکومت 2022 کے دو فوجی بغاوتوں کے بعد قائم ہوئی تھی اور اس کی قیادت موجودہ صدر ابراہیم تراورے کر رہے ہیں۔
برکینا فاسو اس فیصلے کے بعد ان متعدد افریقی ممالک میں شامل ہوگیا ہے جہاں ہم جنس پرستی کو سزا دی جاتی ہے۔
مغربی ہمسایہ ملک مالی نے نومبر 2024 میں اسی طرح کا قانون منظور کیا تھا۔ یوگنڈا میں بھی ہم جنس پرستی کو سزائے موت کے قابل جرم قرار دیا گیا۔
اسی طرح گھانا میں بھی حالیہ برسوں میں ہم جنس پرستی کے خلاف اپنے قوانین کو مزید سخت کیا گیا ہے جب کہ دیگر افریقی ممالک بھی ایسا کرنے جا رہے ہیں۔
دوسری جانب بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں اور مغربی ممالک ممکنہ طور پر اس قانون کی شدید مخالفت کرتے ہوئے اسے انسانی آزادیوں کے خلاف قرار دیا۔