ہزاروں سال پرانی انسانی تاریخ کی ممکنہ اولین بستی کے آثار دریافت

ماہرین آثار قدیمہ نے ترکیہ میں ایسے قدیم اسٹرکچر کو دریافت کیا ہے جو کہ ممکنہ طور پر دنیا کی اولین انسانی بستی ہے۔

اسے گوبیکلی تپہ کے قریب میندک تپہ میں دریافت کیا گیا۔

گوبیکلی تپہ کو ہزاروں سال پرانا ایسا مقام قرار دیا جاتا ہے جو اپنے بڑے پتھریلے ستونوں کے لیے جانا جاتا ہے۔

ماہرین آثار قدیمہ نے گزشہ دنوں انکشاف کیا کہ انہوں نے جو اسٹرکچر زمین سے نکالا ہے وہ گوبیکلی تپہ سے بھی زیادہ قدیم ہے۔

یہ مقام ترکیہ کے ضلع ایوبیہ کے علاقے Şanlıurfa کے قریب دریافت کیا گیا جو کہ زمانہ قدیم کی بستیوں کا مرکز تصور کیا جاتا ہے۔

ہزاروں سال پرانی انسانی تاریخ کی ممکنہ اولین بستی کے آثار دریافت

گوبیکلی تپہ کے برعکس میندک تپہ میں اوپر کی جانب اٹھے مستطیل پتھر مخصوص تعمیراتی اور ثقافتی شناخت کا عندیہ دیتے ہیں۔

اس مقام پر 2024 میں کھدائی شروع ہوئی تھی اور اس وقت سے اب تک تحقیقی ٹیم نے بیضوی ساخت کے اسٹرکچر دریافت کیے ہیں، جن میں سے کچھ میں پتھریلی دیواریں اور نقاشی سے مزئین پتھریلے ظروف کے ذرات موجود تھے۔

یہ دریافت ایک منظم معاشرے کی جانب اشارہ کرتی ہے جو پیچیدہ تعمیراتی اور فنکارانہ اظہار کے قابل تھا۔

پراجیکٹ سے جڑے ماہر ڈاکٹر Necmi Karul نے بتایا کہ میندک تپہ ایک بہت اہم مقام ہے جو اس خطے میں اولین بستی کو سمجھنے میں مدد فراہم کرے گا۔

ہزاروں سال پرانی انسانی تاریخ کی ممکنہ اولین بستی کے آثار دریافت

ان تعمیراتی اسٹرکچرز کا حجم مختلف ہے جس سے یہاں رہنے والے افراد کے سماجی طور پر منظم ہونے کا علم ہوتا ہے۔

چھوٹی عمارات ممکنہ طور پر خوراک کی تیاری یا سامان ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال ہوتی تھیں، درمیانے حجم کی عمارات رہائش جبکہ بڑی عمارات رسوم کی ادائیگی یا دیگر مقاصد کے لیے استعمال ہوتی ہوں گی۔

ابتدائی نتائج میں بتایا گیا کہ یہ بستی ممکنہ طور پر نو حجری دور کی ہے یعنی گوبیکلی تپہ سے بھی پرانی۔

ماہرین کے مطابق اس بستی کا محل وقوع اس قدیم عہد کے بارے میں سمجھنے میں مدد فراہم کرے گا۔

نو حجری دور وہ عہد ہے جب انسانوں نے زراعت کو اپنایا اور بستیاں بسانا شروع کیں۔

ماہرین کے خیال میں یہ دریافت ہونے والا مقام 11 ہزار 500 سال قدیم ہے اور یہ انسانی آبادیوں کی تاریخ کو بدل دینے والی دریافت ہے۔

اسی مقام پر کچھ ماہ قبل ماہرین نے دنیا کے قدیم ترین کیلنڈر کے آثار بھی دریافت کیے تھے۔

اس وقت ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ ایک کمپلیکس کے ستون پر بنائے گئے خاکوں میں وی شکل کے نشانات سال کے دنوں کی نمائندگی کرتے ہیں اور 365 نشانات کو 12 مہینوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔

اس کیلنڈر میں پرندے جیسی کسی مخلوق کی شکل میں موسم گرما کی عکاسی کی گئی ہے۔

ان خاکوں میں سورج اور چاند کی حرکت کو دکھایا گیا ہے جبکہ آسمان پر ستاروں کی جھرمٹوں میں آنے والی تبدیلیوں کے خاکے بھی بنائے گئے ہیں۔

مقالات ذات صلة

الأكثر شهرة