سندھ میں پیپلز پارٹی کے فلیگ شپ منصوبے میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف

 پیپلز پارٹی کے فلیگ شپ منصوبے سندھ سولر  انرجی پروجیکٹ میں مبینہ بے ضابطگیوں اور ٹھیکوں میں شفافیت کو لے کر سنگین سوالات سامنے آگئے۔

جیو نیوز کے پروگرام ’’نیا پاکستان‘‘  میں  پہلی بار سندھ سولر منصوبے میں مبینہ بے ضابطگیوں سے جڑے اہم حقائق سامنے  لائے گئے۔

جیو نیوز کے مطابق  ورلڈ بینک کی 28 ارب روپے کی فنڈنگ والے منصوبے کے پہلے فیز میں دو لاکھ سولر ہوم سسٹمز کی تقسیم کا منصوبہ تھا ۔

رپورٹ کے مطابق غیرملکی کمپنی نے فی یونٹ سولر کِٹ کی لاگت 151 ڈالر بتائی مگر امپورٹ ڈاکیومنٹس میں اصل قیمت 50 ڈالر سے کم ہونے کا انکشاف  ہوا ہے۔

غیر ملکی کمپنی نے سولر ڈی سی فین بھی امپورٹ کرنے تھے مگر امپورٹ ڈاکیومنٹس میں ردوبدل کرکے پاکستان میں تیار پنکھے تقسیم کیے گئے اور مبینہ جعلی امپورٹ دستاویزات پر ڈیوٹیز اور ٹیکسز بھی کلیم کیے گئے ۔

اس حوالے سے  پروگرام نیا پاکستان  میں گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے کہا کہ پروگرام میں کوئی بے ضابطگی نہیں ہوئی، متعلقہ دستاویزات فراہم کی جائیں گی ۔

پنکھوں کی درآمد سے متعلق ناصر شاہ نے کہا کہ اگر جعلی دستاویزات بنا کر غلط امپورٹ دکھائی گئی ہے تو سندھ حکومت انکوائری کرکے معاملہ سامنے لے آئے گی۔

مقالات ذات صلة

الأكثر شهرة