
کولمبیا یونیورسٹی اور میک گل یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے دماغ میں خودکشی پر ابھارنے والا کیمیکل دریافت کرلیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق ماہرین نے پایا کہ SGK1 نامی دماغی کیمیکل کی زیادہ مقدار ان لوگوں میں ڈپریشن اور خودکشی کے خیالات کے لیے ذمہ دار ہو سکتی ہے جنہوں نے بچپن میں صدمے یا کوئی اور دُکھ کا سامنا کیا تھا۔
یہ دریافت ایک نئی قسم کے اینٹی ڈپریسنٹ کا باعث بن سکتی ہے جو اس کیمیکل کو نشانہ بناتی ہے اور ان لوگوں کے لیے بہتر کام کرتی ہے جو ابتدائی زندگی میں مشکلات کا شکار تھے۔
جریدے مالیکیولر سائیکاٹری میں شائع ہونے والی یہ تحقیق یہ سمجھنے کے لیے ایک اہم پیش رفت سامنے لاتی ہے کہ کیوں روایتی اینٹی ڈپریسنٹس ادویات بچپن کے صدمے کی تاریخ والے لوگوں کی مدد کرنے میں اکثر ناکام رہتے ہیں۔
زیادہ ڈپریشن میں مبتلا تقریباً 60 فیصد امریکی بالغوں اور خودکشی کی کوشش کرنے والوں میں سے تقریباً دو تہائی کو بچپن میں کسی نہ کسی طرح کی بدسلوکی یا غفلت کا سامنا کرنا پڑا ہوتا ہے۔
کولمبیا یونیورسٹی میں کلینکل نیورو بائیولوجی کے اسسٹنٹ پروفیسر اور اسٹڈی کے سرکردہ مصنف کرسٹوف اینکر نے وضاحت کی کہ موجودہ اینٹی ڈپریسنٹس اکثر ان لوگوں کے لیے کم موثر ہوتے ہیں جو بچپن کی مشکلات کی تاریخ رکھتے ہیں جو ڈپریشن میں مبتلا بالغوں کا ایک بڑا تناسب ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے مطالعے کے بارے میں دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ نئے علاج کے دروازے کھولتا ہے کیونکہ SGK1 روکنے والے دیگر ادویات پہلے ہی تیار کی جا رہی ہیں۔