
دنیا کے سرد ترین اور برف سے ڈھکے ممالک میں شمار ہونے والا آئس لینڈ اب ان چند ملکوں کی فہرست سے نکل گیا ہے جہاں کبھی مچھر نہیں پائے جاتے تھے۔ سائنس دانوں نے پہلی بار ملک کے قدرتی ماحول میں مچھروں کی موجودگی کی تصدیق کی ہے۔
یہ مچھر Kiðafell، Kjós کے علاقے میں پائے گئے ہیں، جو دارالحکومت ریکیاوِک سے تقریباً 20 میل شمال میں واقع ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مچھر Culiseta annulata نسل سے تعلق رکھتے ہیں، جو یورپ، شمالی افریقہ اور شمالی سائبیریا میں عام طور پر پائے جاتے ہیں اور سرد موسم برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
تحقیق کار الفریڈسن کے مطابق یہ نسل سردیوں میں محفوظ جگہوں پر چھپ کر گزارا کرتی ہے، اسی لیے سخت سرد ماحول میں بھی زندہ رہ سکتی ہے۔
اگرچہ یہ تاحال واضح نہیں کہ مچھر آئس لینڈ تک کیسے پہنچے، مگر ماہرین کا خیال ہے کہ وہ جہازوں یا کنٹینرز کے ذریعے آئے ہوں گے۔آئندہ بہار میں ماحولیاتی نگرانی کے ذریعے یہ معلوم کیا جائے گا کہ آیا یہ نسل آئس لینڈ کی سردیوں میں زندہ رہ پاتی ہے یا نہیں۔
یہ دریافت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب موسمیاتی تبدیلی کے باعث دنیا بھر میں مچھروں کی افزائش کے امکانات بڑھ رہے ہیں۔درجہ حرارت میں اضافہ، بارشیں، طوفان اور سیلاب ان کے پھیلاؤ کے لیے سازگار حالات پیدا کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ رواں سال مئی میں آئس لینڈ میں ریکارڈ گرمی دیکھی گئی، جہاں درجہ حرارت معمول سے 18 ڈگری فارن ہائیٹ زیادہ تھا۔تاہم سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ آئس لینڈ میں مچھروں کی یہ دریافت براہِ راست موسمیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے۔