
اگرچہ یہ ایک عام بات ہے لیکن بہت دلچسپ پہلو ہے کہ جِلد کھجانے پر ہمیں اچھا محسوس کیوں ہوتا ہے۔
دراصل اس کے پیچھے جسم کے اعصابی نظام اور دماغ کی کیمیائی سرگرمیوں کا ہاتھ ہوتا ہے۔
کھجلی کی اصل وجہ جلد کے nerve fibers ہوتے ہیں جو دماغ کو “خارش ہو رہی ہے” کا سگنل بھیجتے ہیں۔
جب ہم کھجاتے ہیں تو ہلکی سے درد جیسی کیفیت پیدا ہوتی ہے، یہ سگنل دماغ میں خارش کے سگنل کو وقتی طور پر دبا دیتا ہے۔
یوں دماغ کو لگتا ہے کہ سکون مل گیا اور دماغ میں خوشی کے کیمیکلز ریلیز ہوتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق کھجانے سے دماغ کے سکون والے خطے متحرک ہوتے ہیں۔ اس سے ڈوپامائن اور بعض اوقات سیروٹونن ریلیز ہوتے ہیں، جو خوشی اور راحت کا احساس دلاتے ہیں۔
کھجانے سے خارش کا احساس کم ہوتا ہے اور دماغ اس تبدیلی کو “reward” سمجھ کر اچھا محسوس کرتا ہے۔ اسی لیے اکثر لوگ بے خیالی میں بھی کھجاتے رہتے ہیں جیسے تناؤ کے وقت یا جب فکر مند ہوں۔
سائنسدانوں کا خیال ہے کہ کھجانا دراصل جسم کا پرانا حفاظتی طریقہ تھا تاکہ جلد پر جمی گندگی، جراثیم یا کیڑے مکوڑوں کو ہٹایا جا سکے۔ چونکہ یہ عمل بقا کے لیے اہم تھا، دماغ نے اسے مزہ دینے والا عمل بنا دیا تاکہ ہم یہ ’حرکت‘ بار بار کریں۔