پاکستانی خواتین میں سروائیکل کینسر تیزی سے پھیل رہا ہے

رپورٹر کی ڈائری
مہران اجمل خان

پاکستانی خواتین میں سروائیکل کینسر تیزی سے پھیل رہا ہے لیکن اس مرض سے متعلق آگاہی کا فقدان پایا جاتا رہا ہے مگر اب یہ اہم مسئلہ بھی حکومتی ترجیحات میں سر فہرست دکھائی دے رہا ہے
اسلام پر شخص کو اپنی صحت کا خیال رکھنے کی ذمہ داری عائد کرتا ہے اور بچیوں میں سروائیکل کینسر کے خاتمے کی ذمہ داری اب والدین کو ادا کرنی ہے۔
پنجاب میں سروائیکل کینسرسے بچاؤ کی ویکسینیشن مہم کا آغازہونے جارہا ہے جس میں پسماندہ آبادیوں تک رسائی حاصل کرنے کے لیے ہم سب کا کردار بھی نہایت اہم اور مؤثر ہے۔سروائیکل کینسر خواتین میں پایا جانے والا ایک عام کینسر ہے اور اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے لڑکیوں میں ایچ پی وی ویکسینیشن انتہائی ضروری ہوچکی ہے۔سروائیکل کینسر ایک وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے جسے ہیومن پیپیلوما وائرس کہا جاتا ہے۔ یہ ایک خاموش کینسر ہےابتدا میں اس کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔ لیکن وقت کے ساتھ یہ سنگین بیماری جیسا کہ سروائیکل کینسرکا سبب بن سکتی ہے۔
بعض اوقات سرویکس میں خلیات غیر معمولی تیزی سے بڑھنے لگتے اور بے قابو ہو کر سروائیکل کینسر کا سبب بنتے ہیں۔ عموماﹰ اس کی بڑی وجہ ہیومن پیپیلوما وائرس یا ایچ پی وی ہوتا ہے جو انسانی جلد کی تہوں میں پایا جاتا ہے۔ ایچ پی وی جنسی طور پر منتقل ہونے والا انفیکشن ہے۔پاکستان میں یہ کینسر ایک سنگین مسئلہ ہے۔ ملک میں یہ خواتین میں پایا جانے والا تیسرا سب سے عام کینسر ہے اور 15 سے 44 سال کی عمر کی خواتین میں دوسرا سب سے عام کینسر ہے۔عالمی سطح پر یہ کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں زیادہ پایا جاتا ہے ۔اس کینسر سے بچاؤ ممکن ہے۔ یہ واحد کینسر ہے جس سے ویکسین کے ذریعے بچاجا سکتا ہے۔یہ ویکسین دنیا بھر میں میں متعارف کروائی جا چکی ہے جن میں سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات ملیشیا اور انڈینئلیشیا سمیت دنیا کے متعدد مسلم ممالک شامل ہیں ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر یہ ویکسین پنجاب میں معمول کے حفاظتی ٹیکہ جات کے پروگرام کاحصہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ حکومت پنجاب 15 سے 27 ستمبر 2025 تک صوبہ بھر میں سرویکل کینسر سے بچاؤ کے لئے ویکسینیشن مہم کا انعقاد کر رہی ہے اس مہم میں 9 سے 14 سال کی عمر کی بچیوں کو کینسر سے بچاؤ کی ویکسین لگائی جائے گی۔ تقریبآ آٹھ لاکھ بچیوں کو سکولز اور گھروں سمیت مراکز صحت پر ایک ٹیکہ لگایا جائیگا۔محکمہ صحت پنجاب کے تربیت یافتہ ویکسینیٹرز،لیڈی ہیلتھ و زٹرز ایچ پی وی ویکسین ایل ایچ وی اور نرسز یہ ویکسین لگائیں گی۔ ایچ پی وی ویکسین ماہرین کی جانب سے تجویز کردہ ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سروائیکل کینسر کی تشخیص اگر ابتدا میں ہو جائے تو با آسانی علاج ممکن ہے۔ لیکن ہمارے ہاں خواتین خون یا رطوبتوں کے اخراج کو سنجیدگی سے نہیں لیتیں وہ یہ ہی سمجھتی ہیں کہ ماہواری سے متعلق کوئی مسئلہ ہوگا۔ معالجین سے آخری وقت میں رجوع کیا جاتا ہے جب کینسر ایڈوانس اسٹیج پر ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں اس مرض سے شرح اموات زیادہ ہے۔
یہ ویکسین اسلامی اصولوں کے مطابق تیار کی گئی ہے اور مستند علماء اور صحت کے اداروں سے منظور شدہ ہے۔ غلط معلومات، قابل اعتماد معلومات کی کمی اور مواصلات کے فقدان کی وجہ سے لوگ ویکسین بالخصوص ایچ پی وی لگوانے سے ہچکچاتے ہیں۔
نسل، مذہب اور سماجی اقتصادی پس منظر سے قطع نظر، جان بچانے والی ویکسین تک رسائی کو یقینی بنانا بچوں کا بنیادی حق ہے۔ بیٹی صحت مند ہوگی تو گھرانا صحت مند ہوگا۔ایچ پی وی ویکسین آپ کی بیٹی کی صحت کو محفوظ رکھے گی تا کہ مہنگے ہسپتالوں کے خرچے یا کینسر کے مہنگے علاج کے مالی بوجھ سے بچا جا سکے۔ یقیناَ والدین کا اپنی بچیوں کو ایچ پی وی ویکسین لگوانے کا فیصلہ دوسرے والدین کے لیے ایک مثال ہے۔

 

مقالات ذات صلة

الأكثر شهرة