
رپورٹر کی ڈائری
مہران اجمل خان
پنجاب حکومت نے وزیراعلیٰ مریم نواز شریف اور سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کی بصیرت افروز قیادت میں صوبے کے تاریخی ورثے، سیاحت، ثقافت اور عجائب گھروں کی بحالی و ترقی کے لیے ایک ہمہ گیر اور ویژنری پالیسی متعارف کروائی ہے جس کا مقصد پنجاب کو عالمی سطح پر ثقافتی و سیاحتی مرکز کے طور پر پیش کرنا ہے۔ مریم نواز شریف نے “میگنیفیسنٹ پنجاب” کے نام سے ایک جامع منصوبہ شروع کیا ہے جس کے تحت 170 سے زائد تاریخی، مذہبی اور ثقافتی مقامات کو عالمی معیار کے مطابق بحال کیا جا رہا ہے۔ ان مقامات میں لاہور کی والڈ سٹی، شاہی قلعہ، جہانگیر کا مقبرہ، حرن مینار، ٹیکسلا، نمکستان، اور مختلف صوفیاء و اولیاء کرام کے آستانے شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ مریم نواز کا وژن یہ ہے کہ پنجاب کی صدیوں پر محیط تہذیبی وراثت کو نہ صرف محفوظ کیا جائے بلکہ اسے جدید سیاحتی معیشت کا حصہ بنا کر نوجوانوں کے لیے روزگار کے نئے دروازے کھولے جائیں۔ ان کی ترجیحات میں ماحولیاتی سیاحت، مذہبی ہم آہنگی، جدید میوزیمز کا قیام، ڈیجیٹل ٹورزم، اور عوامی شرکت کے ذریعے سیاحت کو پائیدار بنیادوں پر استوار کرنا شامل ہے۔ دوسری جانب سینئر وزیر مریم اورنگزیب اپنی گہری فہم، انتظامی مہارت اور ثقافتی شعور کے ذریعے ٹورزم اور ہیریٹیج اتھارٹی کے قیام، پالیسی اصلاحات، اور قانونی ڈھانچے کو مضبوط بنانے میں سرگرم عمل ہیں تاکہ صوبے کے تمام ورثہ منصوبے مربوط نظام کے تحت چلائے جا سکیں۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ پنجاب کی ثقافت، تاریخ اور فنونِ لطیفہ کو نہ صرف محفوظ بلکہ بین الاقوامی سطح پر نمایاں کیا جائے، تاکہ دنیا بھر سے سیاح پنجاب کے تاریخی ورثے کو قریب سے دیکھ سکیں۔
اسی سلسلے میں سیکرٹری سیاحت، آثارِ قدیمہ و عجائب گھر پنجاب ڈاکٹر احسان بھٹہ اپنی قائدانہ صلاحیتوں، شفاف انتظامی وژن اور محنتی مزاج کے ساتھ محکمے میں انقلابی اقدامات کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر احسان بھٹہ نے سرکاری خدمات میں ہمیشہ بہترین انتظامی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ اس سے قبل سیکرٹری انڈسٹریز اینڈ کامرس اور سیکرٹری پرائس کنٹرول کے عہدوں پر شاندار خدمات انجام دے چکے ہیں، جہاں انہوں نے صنعتی ترقی کے لیے پالیسی فریم ورک مضبوط کیا، ماڈل بازاروں کو فعال بنایا، قیمتوں میں استحکام لانے کے لیے مؤثر اقدامات کیے اور عام شہریوں کو ریلیف فراہم کیا۔ بطور سیکرٹری انڈسٹریز انہوں نے نوجوانوں کے لیے اسکل ڈیولپمنٹ پروگرامز متعارف کروائے، صنعتی زونز میں سرمایہ کاری کے نئے مواقع پیدا کیے اور کاروبار میں آسانی کے اقدامات کو فروغ اور سرمایہ کاروں کو سہولت دینے کیلئے لاہور، فیصل آباد ، راولپنڈی، گجرانوالہ اور سیالکوٹ میں بزنس فسلیٹیشن سینٹرز کا قیام عمل میں لایا گیا۔ ان کے دور میں ماڈل بازاروں کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کیا گیا تاکہ عوام کو معیاری اشیاء مناسب نرخوں پر دستیاب ہوں۔ بعد ازاں سیکرٹری پرائس کنٹرول کے طور پر انہوں نے ذخیرہ اندوزی کے خلاف مہمات شروع کیں، اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں کی مؤثر نگرانی کی اور شفاف نظامِ تقسیم کو یقینی بنایا۔
اب بطور سیکرٹری سیاحت، آثار قدیمہ و عجائب گھر، ڈاکٹر احسان بھٹہ نے محکمہ سیاحت میں اصلاحات، جدت اور عملی اقدامات کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔ ان کی ولولہ انگیز قیادت میں ٹورزم ڈیولپمنٹ کارپوریشن پنجاب (TDCP) کو فعال اور جدید تقاضوں کے مطابق تیزی ںسے ڈھالا جا رہا ہے۔ تاریخی عمارتوں کی بحالی، نئے میوزیمز کا قیام، قدیم آثار کی ڈیجیٹل دستاویزات، اور مذہبی سیاحت کے فروغ کے لیے متعدد منصوبے جاری ہیں۔ انہوں نے لاہور، ٹیکسلا، سیالکوٹ، قصور اور چکوال سمیت مختلف اضلاع میں سیاحتی راہداریوں (Tourism Corridors) کا آغاز کیا تاکہ سیاحوں کو ایک جامع اور محفوظ سیاحتی تجربہ فراہم کیا جا سکے۔ ڈاکٹر احسان بھٹہ کا وژن صرف عمارتوں کی مرمت تک محدود نہیں بلکہ وہ ثقافتی ورثے کو جدید معاشی ترقی کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے خواہاں ہیں۔ ان کے مطابق، “سیاحت صرف تاریخی یادگاروں تک رسائی نہیں بلکہ ایک ایسا ذریعہ ہے جو لوگوں کے دلوں کو جوڑتا اور قوموں کے درمیان روابط مضبوط کرتا ہے۔”
مریم نواز شریف اور مریم اورنگزیب کے وژن کے تحت پنجاب میں پہلی مرتبہ “پنجاب ٹورزم اینڈ ہیریٹیج اتھارٹی” کے قیام کی منظوری دی گئی ہے جو سیاحت، ثقافت، ورثے اور عجائب گھروں سے متعلق تمام امور کو مربوط انداز میں چلائے گی۔ اس اتھارٹی کے تحت مذہبی سیاحت، ماحولیاتی سیاحت، ثقافتی فیسٹیولز، اور ڈیجیٹل پروموشن مہمات چلائی جائیں گی تاکہ پنجاب کا مثبت تشخص دنیا بھر میں اجاگر ہو۔ اس کے علاوہ تاریخی گوردواروں، مندروں، چرچز، اور صوفیاء کرام کے مزارات کی بحالی و تزئین کے ذریعے مذہبی ہم آہنگی اور رواداری کو فروغ دینے کا عمل بھی جاری ہے۔ مریم نواز نے سیاحت کو معیشت کے ایک مضبوط ستون کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے سڑکوں، ہوٹلنگ، اور سیاحتی سہولیات میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے نجی شعبے کو شراکت داری کی دعوت دی ہے۔
یہ تمام اقدامات پنجاب کو نہ صرف ایک پرکشش سیاحتی مرکز میں تبدیل کر رہے ہیں بلکہ صوبے کی معیشت میں نئی جان ڈال رہے ہیں۔ پنجاب کے قدرتی مناظر، تاریخی عمارتیں، درگاہیں، قلعے، باغات اور میوزیمز عالمی معیار پر ڈھلنے کے بعد ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کے لیے کشش کا باعث بنیں گے۔ ڈاکٹر احسن بھٹہ کی قیادت میں محکمہ آثار قدیمہ نے کئی دہائیوں سے نظر انداز شدہ عمارتوں کی بحالی کے ساتھ ساتھ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو بھی فروغ دیا ہے، جیسے کہ ورچوئل ٹورز، انٹرایکٹو ڈسپلے اور ڈیجیٹل آرکائیوز۔ ان کی ٹیم کی کاوشوں سے اب پنجاب کے تاریخی ورثے کی عالمی سطح پر پہچان ممکن ہو رہی ہے۔
پنجاب حکومت کی یہ جامع پالیسی دراصل ایک نئے دور کا آغاز ہے — ایک ایسا دور جس میں روایت اور جدیدیت کا حسین امتزاج دکھائی دیتا ہے۔ مریم نواز شریف اور مریم اورنگزیب کی بصیرت، ڈاکٹر احسان بھٹہ کی پیشہ ورانہ مہارت اور پنجاب کے عوام کی شمولیت اس وژن کو حقیقت کا روپ دے رہی ہے۔ اگر یہ منصوبے اسی عزم اور رفتار کے ساتھ جاری رہے تو آنے والے چند برسوں میں پنجاب نہ صرف پاکستان بلکہ جنوبی ایشیا کا نمایاں ترین سیاحتی، ثقافتی اور تاریخی مرکز بن جائے گا جہاں ترقی، امن، رواداری اور خوبصورتی یکجا ہوں گے۔