
پاکستان شوبز انڈسٹری کے سینئر اداکار نسیم وکی نے اسٹیج ڈراموں میں کام کرنے والے فنکاروں کی پریشان کن حقیقت سے پردہ اٹھایا ہے۔
ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے نسیم وکی نے تین دہائیوں کے اپنے تجربے کی روشنی میں اسٹیج ڈانسرز کی زندگیوں کے چھپے ہوئے پہلوؤں کو آشکار کیا۔
نسیم وکی نے بتایا کہ ’’لوگ صرف اسٹیج پر دکھائی دینے والی فحاشی کو دیکھتے ہیں، مگر ان فنکاروں کے پیچھے چھپی مجبوریوں اور دکھوں سے بے خبر رہتے ہیں۔‘‘ ان کے مطابق زیادہ تر اسٹیج ڈانسرز اور ان کے ساتھ کام کرنے والے نوجوان انتہائی پسماندہ اور غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں۔
انہوں نے المناک حقیقت بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’’کئی افراد اپنے بیمار والدین، کینسر جیسے امراض کے شکار گھر والوں یا بڑے خاندان کا خرچ اٹھانے کے لیے مجبوراً یہ کام کرتے ہیں۔‘‘ نسیم وکی نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’’آخر ایک لڑکی کیوں اس طرح اسٹیج پر رقص کرے گی، اگر اس کے پیچھے کوئی بڑی مجبوری نہ ہو؟‘‘
اداکار نے واضح کیا کہ وہ فحاشی کا دفاع نہیں کر رہے، لیکن ان کا ماننا ہے کہ ’’انتہائی غربت اور مجبوری ہی فنکاروں کو ان راستوں پر لے جاتی ہے۔‘‘ انہوں نے ایک ذاتی انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ ’’میری اہلیہ خود ایک اسٹیج آرٹسٹ تھیں، لیکن شادی کے بعد میں نے انہیں یہ پیشہ چھوڑنے کو کہا۔‘‘
نسیم وکی نے مزید بتایا کہ ’’میں نے کبھی کسی خاتون فنکارہ کو بطور نیا چہرہ متعارف نہیں کروایا، کیونکہ میں جانتا ہوں کہ اس شعبے میں خواتین کو کس طرح کے حالات اور استحصال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ ’’میں ہمیشہ خواتین کو کسی بہتر اور باعزت پیشے کی طرف رہنمائی کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔‘‘